تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
تھی تو سہی پر آج سے پہلے ایسی حقیر فقیر نہ تھی
دل کی شرافت ذہن کی جودت اتنی بڑی تقصیر نہ تھی
سچ کہتے ہو ہم ایسے کہاں اور سوز و گداز عشق کہاں
سچ ہے مرے آئینۂ دل میں کوئی کبھی تصویر نہ تھی
اب جو اچاٹ ہوئی ہے طبیعت شاید اب ہم رخصت ہیں
بن کارن بے بات وگرنہ ایسی کبھی دلگیر نہ تھی
اہل جنوں کو فصل خزاں سے اب کے بھی گو نہ ربط رہا
اب کے بہار وہ آئی کی جس کی بوئے گل بھی سفیر نہ تھی
آخر غیرت نے سمجھایا نومیدانہ زیست کریں
باقی ہر تدبیر تو کی جو اپنے خلاف ضمیر نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.