تیرہ و تار زمینوں کے اجالے دریا
تیرہ و تار زمینوں کے اجالے دریا
ہم نے صحراؤں کے سینے سے نکالے دریا
وادیاں آئیں تو آرام سے سو جاتے ہیں
فاصلوں سے نہ کبھی ہارنے والے دریا
چاہتے تھے کہ پھریں روئے زمیں پر ہر سو
بن گئے راہ میں غاروں کے نوالے دریا
تجھ سے چھٹنے پہ ترے دھیان کی آغوش ملی
کر گیا مجھ کو سمندر کے حوالے دریا
اے زمیں سوکھ رہے ہیں ترے پیاسے جنگل
کیا ہوئے ہیں تری آغوش کے پالے دریا
کس طرح درد کا طوفاں مرے سینے میں تھمے
کس طرح اپنی روانی کو سنبھالے دریا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.