طلسم ہوش ربا ہے کمال رکھتا ہے
طلسم ہوش ربا ہے کمال رکھتا ہے
بدن سے عشق نہ کرنا زوال رکھتا ہے
کہیں کا رہنے نہ دے گا ہمیں یہ ذہن رسا
جواب جن کے نہیں وہ سوال رکھتا ہے
خرد سے تھک کے ہم آتے ہیں دل کے دامن میں
یہ غم گسار ہمارا خیال رکھتا ہے
گرا ہے اپنی ہی نظروں میں جانے کتنی بار
وہی جو آج عروج و کمال رکھتا ہے
ثبوت زندہ دلی ہے خدا کا شکر عارفؔ
یہ دل جو اب بھی امید وصال رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.