ترا فراق ترا انتظار ایک طرف
ترا فراق ترا انتظار ایک طرف
خزاں کے بعد امید بہار ایک طرف
الجھ رہا ہے دماغ ان دنوں کسی دکھ سے
تڑپ رہا ہے دل بے قرار ایک طرف
یہ کس نے چھوڑ دیا ہے مجھے دوراہے پر
مرا قبیلہ ہے اک سمت پیار ایک طرف
میں دو گروہ کے مابین رہتی آئی ہوں
ہے پیاس ایک طرف آبشار ایک طرف
میں جس طرف بھی گئی اس طرف تھی ویرانی
تھا دشت ایک طرف ریگزار ایک طرف
مجھے زمانے سے شکوہ نہیں کوئی
زمانہ ایک طرف غم گسار ایک طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.