ترے بدن کی نزاکتوں کا ہوا ہے جب ہم رکاب موسم
ترے بدن کی نزاکتوں کا ہوا ہے جب ہم رکاب موسم
نظر نظر میں کھلا گیا ہے شرارتوں کے گلاب موسم
ہم اپنے گم گشتہ ولولوں پر خنک ہواؤں کے قہقہوں کا
جواب دیتے جو ساتھ لاتا ہمارا عہد شباب موسم
وہ ایک بنجر زمین گھر کی جو سن رہی تھی سبھی کے طعنے
خوشا کہ اس بار اس زمیں کو بھی دے گیا اک گلاب موسم
امیر لوگوں کی کوٹھیوں تک ترے غضب کی پہنچ کہاں ہے
فقط غریبوں کے جھونپڑوں تک ہے تیرا دست عتاب موسم
یہ برف پگھلے گی چوٹیوں سے پروں میں آئے گی پھر حرارت
بھریں گے اونچی اڑان پھر ہم رہے گا کب تک خراب موسم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.