ترے فراق میں رکھی گئی بنائے غزل
سو تیرے نام سے کرتا ہوں ابتدائے غزل
ترے ظہور پہ ہوتا ہے مقطع ہجراں
ترے وجود کو کہتے ہیں انتہائے غزل
ترے غبار میں لپٹیں تو مٹ نہ جائیں حروف
تری تلاش میں نکلے تو کھو نہ جائے غزل
غم حیات کی آندھی بجھا نہ دے یہ چراغ
چلوں گا لے کے تری چھب کے سائے سائے غزل
ترے جمال کا پرتو تلاش کرتی ہے
مرے کلام کے آہنگ میں صدائے غزل
مرا مزاج ہے جیسے جدا زمانے سے
مرا کلام بھی یکتا ہو اے خدائے غزل
ہر ایک اشک میں ہے آب جوئے حرف و سخن
یہ میری آنکھ ہے ساگرؔ کہ آبنائے غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.