ترے ہونٹوں میں کیا بجلی چھپی ہے
ترے ہونٹوں میں کیا بجلی چھپی ہے
بدن میں روشنی سی بھر گئی ہے
سبھی اپنے بدن میں چھپ رہے ہیں
گھروں میں کچھ عجب سی بے گھری ہے
اجازت ہو تو خود کو پیش کر دوں
تری راتوں میں سورج کی کمی ہے
ملے ہم یوں تو پہلی بار لیکن
لگا ایسا پرانی دوستی ہے
بدل جاتا ہے اب ہر روز چہرہ
مری تصویر کیسی ہو گئی ہے
مرے ہاتھوں میں ہے خوشبو کا پیکر
بدن میں آگ سی کیوں لگ رہی ہے
بہ نام زندگی جمشیدؔ اب تو
کوئی انجان سی شے رہ گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.