Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری کوشش ہم اے دل سعئ لا حاصل سمجھتے ہیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

تری کوشش ہم اے دل سعئ لا حاصل سمجھتے ہیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

MORE BYمرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

    تری کوشش ہم اے دل سعئ لا حاصل سمجھتے ہیں

    سر منزل تجھے بیگانۂ منزل سمجھتے ہیں

    اصول زندگی جاں دادۂ قاتل سمجھتے ہیں

    نہ سر کو سر سمجھتے ہیں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں

    غریق بحر الفت آشنائے قلزم معنی

    جہاں پر ڈوب کر ابھریں اسے ساحل سمجھتے ہیں

    دیار عشق کے ساکن زمیں پر پاؤں کیا رکھیں

    یہاں کے ذرے ذرے کو جب اپنا دل سمجھتے ہیں

    کریں کیا ان سے شکوہ جو کسی کے دل جلانے کو

    فروغ گرمیٔ ہنگامۂ محفل سمجھتے ہیں

    جھکانا آستاں پر سر کوئی مشکل نہیں لیکن

    جبین بندگی کو ہم کب اس قابل سمجھتے ہیں

    شکستہ دل لیے یہ سوچ کر اس بزم سے نکلا

    شکایت کیجیے ان سے جو دل کو دل سمجھتے ہیں

    یہ دل حاضر ہے بسم اللہ وہ کھولیں گرہ اس کی

    اگر آسان حل عقدۂ مشکل سمجھتے ہیں

    لب فریاد اگر کھولوں تو کیا ہنگامہ برپا ہو

    خموشی کو مری جب گفتگوئے دل سمجھتے ہیں

    وہ خلوت ہو کہ جلوت ہو تجلی ہو کہ تاریکی

    جہاں تم ہو اسی کو ہم بھری محفل سمجھتے ہیں

    ارادہ ہو تو دل مضبوط کر اے ڈوبنے والے

    جب ایسا وقت ہو دھارے کو بھی ساحل سمجھتے ہیں

    دم آخر رکا ہے ایک آنسو دیدۂ تر میں

    اسی کو ہستئ ناکام کا حاصل سمجھتے ہیں

    وفا کی حد دکھا کر جلنے والے دل خدا حافظ

    تجھے بھی اک چراغ کشتۂ منزل سمجھتے ہیں

    مٹا ڈالا مجھے پھر بھی یہ ہے بیداد کی حسرت

    ابھی فہرست موجودات میں شامل سمجھتے ہیں

    مرا طرز سلوک اس راہ کے رہ رو نہ سمجھیں گے

    مگر جو راہ بر راہ حق و باطل سمجھتے ہیں

    نثار دوست ہے یہ موتیوں کا بے بہا مالا

    ہر اک آنسو کو ہم ٹوٹا ہوا اک دل سمجھتے ہیں

    جنہیں معلوم ہے تیری نگاہ ناز کا عالم

    وہ اپنے ضبط کے دعووں کو خود باطل سمجھتے ہیں

    عزیزؔ افکار دنیا اور مشاغل شعر گوئی کے

    احبا کی محبت ہے جو اس قابل سمجھتے ہیں

    مأخذ:

    Anjum Kada (Pg. 116)

    • مصنف: مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی
      • اشاعت: 1956
      • ناشر: انجمن ترقی اردو (ہند)، علی گڑھ
      • سن اشاعت: 1956

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے