Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری قدرت کی قدرت کون پا سکتا ہے کیا قدرت

نظیر اکبرآبادی

تری قدرت کی قدرت کون پا سکتا ہے کیا قدرت

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    تری قدرت کی قدرت کون پا سکتا ہے کیا قدرت

    ترے آگے کوئی قادر کہا سکتا ہے کیا قدرت

    تو وہ یکتائے مطلق ہے کہ یکتائی میں اب تیری

    کوئی شرک دوئی کا حرف لا سکتا ہے کیا قدرت

    زمیں سے آسماں تک تو نے جو جو رنگ رنگے ہیں

    یہ رنگ آمیزیاں کوئی دکھا سکتا ہے کیا قدرت

    ہزاروں گل ہزاروں گل بدن تو نے بنا ڈالے

    کوئی مٹی سے ایسے گل کھلا سکتا ہے کیا قدرت

    ہوئے ہیں نور سے جن کے زمین و آسماں پیدا

    کوئی یہ چاند یہ سورج بنا سکتا ہے کیا قدرت

    ہوا کے فرق پر کوئی بنا کر ابر کا خیمہ

    طنابیں تار باراں کی لگا سکتا ہے کیا قدرت

    جم و اسکندر و دارا و کیکاؤس و کیخسرو

    کوئی اس ڈھب کے دل بادل بنا سکتا ہے کیا قدرت

    کیا نمرود نے گو کبر سے دعویٰ خدائی کا

    کہیں اس کا یہ دعویٰ پیش جا سکتا ہے کیا قدرت

    نکالا تیرے اک پشتے نے کفشیں مار مغز اس کا

    سوا تیرے خدا کوئی کہا سکتا ہے کیا قدرت

    نکالے لکڑیوں سے تو نے جس جس لطف کے میوے

    کوئی پیڑوں میں یہ پیڑے لگا سکتا ہے کیا قدرت

    ترے ہی خوان نعمت سے ہے سب کی پرورش ورنہ

    کوئی چیونٹی سے ہاتھی تک کھلا سکتا ہے کیا قدرت

    ہماری زندگانی کو بغیر از تیری قدرت کے

    کوئی پانی کو پانی کر بہا سکتا ہے کیا قدرت

    ترے حسن تجلی کا جہاں ذرہ جھمک جاوے

    تو پھر موسیٰ کوئی واں تاب لا سکتا ہے کیا قدرت

    دم عیسیٰ میں وہ تاثیر تھی تیری ہی قدرت کی

    وگرنہ کوئی مردے کو جلا سکتا ہے کیا قدرت

    تو وہ محبوب چنچل ہے کہ بار ناز کو تیرے

    بغیر از مصطفی کوئی اٹھا سکتا ہے کیا قدرت

    نظیرؔ اب طبع پر جب تک نہ فیضان الٰہی ہو

    کوئی یہ لفظ یہ مضموں بنا سکتا ہے کیا قدرت

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 871(984))

    • مصنف: نظیر اکبرآبادی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1951

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے