Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تری تند خوئی تری کینہ جوئی تری کج ادائی تری بے وفائی

نوح ناروی

تری تند خوئی تری کینہ جوئی تری کج ادائی تری بے وفائی

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    تری تند خوئی تری کینہ جوئی تری کج ادائی تری بے وفائی

    بلا ہے ستم ہے غضب ہے قیامت دہائی دہائی دہائی دہائی

    حقیقت نے چکر میں ڈالا تھا ہم کو طریقت برے وقت پر کام آئی

    ہمہ دست کا مسئلہ جب ہے آگے تو کیسی دوئی اور کیسی جدائی

    ادھر پاس چلمن کے موجود تھے وہ ادھر تھے پریشان ان کے فدائی

    رہا شرم و شوخی کا دل کش تماشا نہ جلوہ دکھایا نہ صورت چھپائی

    مدد کر ذرا اور اے جوش الفت کہ ارمان دل کا نکل جائے دل سے

    کبھی جلوہ گہ تک گزر ہو ہمارا ابھی رہ گزر تک ہوئی ہے رسائی

    بھرم کھل گیا اس سے عیاریوں کا کھلا راز بھی اس سے مکاریوں کا

    چرایا تھا تم نے اگر دل ہمارا تو دل کو چرا کر نظر کیوں چرائی

    ادھر سب سے پردہ ادھر سب میں جلوہ یہاں وار عالم وہاں اور منظر

    کہیں وہ عیاں ہے کہیں وہ نہاں ہے کبھی حسن پوشی کبھی خود نمائی

    جہاں میں بشر ان سے ہو بے تعلق کوئی مان لے ہم نہ مانیں گے اس کو

    کہ چاروں طرف ہیں یہی چار چیزیں محبت عداوت بھلائی برائی

    برابر ہیں دیر و حرم کے مراتب مساوی ہیں دونوں گھروں کی حقیقت

    نہیں فرق کچھ بھی ہماری نظر میں وہی بت پرستی وہی جبہ سائی

    جنہیں عیش و راحت کا ارمان ہوگا انہیں عیش و راحت کا ارمان ہوگا

    تمہاری محبت میں ہم نے بلا سے وہ پایا نہ پایا یہ پائی نہ پائی

    یہ برتاؤ کیا ہیں یہ اطوار کیا ہیں ذرا آپ سوچیں ذرا آپ سمجھیں

    ہمیں پر کسی روز چشم عنایت ہمیں سے کسی وقت بے اعتنائی

    بہار آئے مژدہ مسرت کا لے کر دھواں دھار اٹھیں فلک پر گھٹائیں

    ادھر جام چھلکے ادھر توبہ ٹوٹے بہم زہد و رندی میں ہو ہاتھا پائی

    اگر ہو کوئی روشناسی کا طالب تو پہلے مقلد بنے آئینے کا

    کدورت سے اللہ محفوظ رکھے بڑی شے ہے دنیا میں دل کی صفائی

    یہ توقیر و تحقیر میں بحث کیسی کہ ہیں دونوں باتیں خدا کی طرف سے

    وہ رائی کو چاہے تو پربت بنا دے وہ پربت کو چاہے تو بن جائے رائی

    کسی کو رلاؤ کسی کو جلاؤ کسی کو ستاؤ کسی کو مٹاؤ

    خدائی کا غم کیا زمانے کا ڈر کیا تمہارا زمانہ تمہاری خدائی

    ہزاروں بکھیڑے ہزاروں جھمیلے ہزاروں توہم ہزاروں تردد

    مگر آپ آئیں تو مہمان رکھ لوں مرے دل میں اب بھی ہے اتنی سمائی

    جو بندے خدا کے خدا پر نہ رکھیں تو رکھیں بھروسہ خدائی میں کس پر

    بنایا انہیں اہل حاجت اسی نے کرے گا وہی ان کی حاجت روائی

    یہ اندھیر کھاتا یہ کفران نعمت زمانے کو اے نوحؔ کیا ہو گیا ہے

    خدا کے کرم سے تو بیڑا نہ ڈوبے مگر پائے شہرت تری نا خدائی

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-298 page-193)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے