تری تند خوئی تری کینہ جوئی تری کج ادائی تری بے وفائی
تری تند خوئی تری کینہ جوئی تری کج ادائی تری بے وفائی
بلا ہے ستم ہے غضب ہے قیامت دہائی دہائی دہائی دہائی
حقیقت نے چکر میں ڈالا تھا ہم کو طریقت برے وقت پر کام آئی
ہمہ دست کا مسئلہ جب ہے آگے تو کیسی دوئی اور کیسی جدائی
ادھر پاس چلمن کے موجود تھے وہ ادھر تھے پریشان ان کے فدائی
رہا شرم و شوخی کا دل کش تماشا نہ جلوہ دکھایا نہ صورت چھپائی
مدد کر ذرا اور اے جوش الفت کہ ارمان دل کا نکل جائے دل سے
کبھی جلوہ گہ تک گزر ہو ہمارا ابھی رہ گزر تک ہوئی ہے رسائی
بھرم کھل گیا اس سے عیاریوں کا کھلا راز بھی اس سے مکاریوں کا
چرایا تھا تم نے اگر دل ہمارا تو دل کو چرا کر نظر کیوں چرائی
ادھر سب سے پردہ ادھر سب میں جلوہ یہاں وار عالم وہاں اور منظر
کہیں وہ عیاں ہے کہیں وہ نہاں ہے کبھی حسن پوشی کبھی خود نمائی
جہاں میں بشر ان سے ہو بے تعلق کوئی مان لے ہم نہ مانیں گے اس کو
کہ چاروں طرف ہیں یہی چار چیزیں محبت عداوت بھلائی برائی
برابر ہیں دیر و حرم کے مراتب مساوی ہیں دونوں گھروں کی حقیقت
نہیں فرق کچھ بھی ہماری نظر میں وہی بت پرستی وہی جبہ سائی
جنہیں عیش و راحت کا ارمان ہوگا انہیں عیش و راحت کا ارمان ہوگا
تمہاری محبت میں ہم نے بلا سے وہ پایا نہ پایا یہ پائی نہ پائی
یہ برتاؤ کیا ہیں یہ اطوار کیا ہیں ذرا آپ سوچیں ذرا آپ سمجھیں
ہمیں پر کسی روز چشم عنایت ہمیں سے کسی وقت بے اعتنائی
بہار آئے مژدہ مسرت کا لے کر دھواں دھار اٹھیں فلک پر گھٹائیں
ادھر جام چھلکے ادھر توبہ ٹوٹے بہم زہد و رندی میں ہو ہاتھا پائی
اگر ہو کوئی روشناسی کا طالب تو پہلے مقلد بنے آئینے کا
کدورت سے اللہ محفوظ رکھے بڑی شے ہے دنیا میں دل کی صفائی
یہ توقیر و تحقیر میں بحث کیسی کہ ہیں دونوں باتیں خدا کی طرف سے
وہ رائی کو چاہے تو پربت بنا دے وہ پربت کو چاہے تو بن جائے رائی
کسی کو رلاؤ کسی کو جلاؤ کسی کو ستاؤ کسی کو مٹاؤ
خدائی کا غم کیا زمانے کا ڈر کیا تمہارا زمانہ تمہاری خدائی
ہزاروں بکھیڑے ہزاروں جھمیلے ہزاروں توہم ہزاروں تردد
مگر آپ آئیں تو مہمان رکھ لوں مرے دل میں اب بھی ہے اتنی سمائی
جو بندے خدا کے خدا پر نہ رکھیں تو رکھیں بھروسہ خدائی میں کس پر
بنایا انہیں اہل حاجت اسی نے کرے گا وہی ان کی حاجت روائی
یہ اندھیر کھاتا یہ کفران نعمت زمانے کو اے نوحؔ کیا ہو گیا ہے
خدا کے کرم سے تو بیڑا نہ ڈوبے مگر پائے شہرت تری نا خدائی
مأخذ:
Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-298 page-193)
- مصنف: محمد نوح صاحب نوح
-
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.