Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تشنگی میں کوئی قطرہ نہ میسر آیا

ظفر صدیقی

تشنگی میں کوئی قطرہ نہ میسر آیا

ظفر صدیقی

MORE BYظفر صدیقی

    تشنگی میں کوئی قطرہ نہ میسر آیا

    مر گئی پیاس تو حصے میں سمندر آیا

    جتنے غواص تھے وہ تہہ سے نہ خالی لوٹے

    جو شناور تھے انہیں ہاتھ نہ گوہر آیا

    میری قسمت میں وہی شب وہی ظلمت کا گزر

    صبح آئی نہ مرا مہر منور آیا

    سر جھکایا تو مجھے روند گئی ہے دنیا

    سر اٹھایا تو ہر اک سمت سے پتھر آیا

    وہ تو خوش ہے کہ مجھے مار گرایا اس نے

    مجھ کو غم ہے کہ مری پیٹھ پہ خنجر آیا

    چند ہی روز میں اوقات کوئی بھول گیا

    گاؤں میں شہر کی پوشاک پہن کر آیا

    سو گیا تھک کے ہر اک بین بجانے والا

    سانپ کوئی بھی مگر بل سے نہ باہر آیا

    پیار کی راہ میں وہ دھوپ کی شدت تھی ظفرؔ

    میں بھی غش کھا کے گرا ان کو بھی چکر آیا

    مأخذ:

    لہجہ ہمارا (Pg. 59)

    • مصنف: ظفر صدیقی
      • ناشر: علمی مجلس، بہار
      • سن اشاعت: 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے