تجھ کو سوچا تو پتا ہو گیا رسوائی کو
تجھ کو سوچا تو پتا ہو گیا رسوائی کو
میں نے محفوظ سمجھ رکھا تھا تنہائی کو
جسم کی چاہ لکیروں سے ادا کرتا ہے
خاک سمجھے گا مصور تری انگڑائی کو
اپنی دریائی پہ اترا نہ بہت اے دریا
ایک قطرہ ہی بہت ہے تری رسوائی کو
چاہے جتنا بھی بگڑ جائے زمانے کا چلن
جھوٹ سے ہارتے دیکھا نہیں سچائی کو
ساتھ موجوں کے سبھی ہوں جہاں بہنے والے
کون سمجھے گا سمندر تری گہرائی کو
اپنی تنہائی بھی کچھ کم نہ تھی مصروف وسیمؔ
اس لیے چھوڑ دیا انجمن آرائی کو
مأخذ:
Aankhon Ankhon Rahe (Pg. 58)
- مصنف: Waseem Barelvi
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: Maktaba Jamia Ltd.
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.