Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹکڑے نہیں ہیں آنسوؤں میں دل کے چار پانچ

بہادر شاہ ظفر

ٹکڑے نہیں ہیں آنسوؤں میں دل کے چار پانچ

بہادر شاہ ظفر

MORE BYبہادر شاہ ظفر

    ٹکڑے نہیں ہیں آنسوؤں میں دل کے چار پانچ

    سرخاب بیٹھے پانی میں ہیں مل کے چار پانچ

    منہ کھولے ہیں یہ زخم جو بسمل کے چار پانچ

    پھر لیں گے بوسے خنجر قاتل کے چار پانچ

    کہنے ہیں مطلب ان سے ہمیں دل کے چار پانچ

    کیا کہیے ایک منہ ہیں وہاں مل کے چار پانچ

    دریا میں گر پڑا جو مرا اشک ایک گرم

    بت خانے لب پہ ہو گئے ساحل کے چار پانچ

    دو چار لاشے اب بھی پڑے تیرے در پہ ہیں

    اور آگے دب چکے ہیں تلے گل کے چار پانچ

    راہیں ہیں دو مجاز و حقیقت ہے جن کا نام

    رستے نہیں ہیں عشق کی منزل کے چار پانچ

    رنج و تعب مصیبت و غم یاس و درد و داغ

    آہ و فغاں رفیق ہیں یہ دل کے چار پانچ

    دو تین جھٹکے دوں جوں ہی وحشت کے زور میں

    زنداں میں ٹکڑے ہوویں سلاسل کے چار پانچ

    فرہاد و قیس و وامق و عذرا تھے چار دوست

    اب ہم بھی آ ملے تو ہوئے مل کے چار پانچ

    ناز و ادا و غمزہ نگہ پنجۂ مژہ

    ماریں ہیں ایک دل کو یہ پل پل کے چار پانچ

    ایما ہے یہ کہ دیویں گے نو دن کے بعد دل

    لکھ بھیجے خط میں شعر جو بیدل کے چار پانچ

    ہیرے کے نورتن نہیں تیرے ہوئے ہیں جمع

    یہ چاندنی کے پھول مگر کھل کے چار پانچ

    مینائے نہہ فلک ہے کہاں بادۂ نشاط

    شیشے ہیں یہ تو زہر ہلاہل کے چار پانچ

    ناخن کریں ہیں زخموں کو دو دو ملا کے ایک

    تھے آٹھ دس سو ہو گئے اب چھل کے چار پانچ

    گر انجم فلک سے بھی تعداد کیجئے

    نکلیں زیادہ داغ مرے دل کے چار پانچ

    ماریں جو سر پہ سل کو اٹھا کر قلق سے ہم

    دس پانچ ٹکڑے سر کے ہوں اور سل کے چار پانچ

    مان اے ظفرؔ تو پنج تن و چار یار کو

    ہیں صدر دین کی یہی محفل کے چار پانچ

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    مہران امروہی

    مہران امروہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے