تم کہہ رہے ہو نیلے خلا میں رنگوں کا جال پھیلا ہے
تم کہہ رہے ہو نیلے خلا میں رنگوں کا جال پھیلا ہے
میں پوچھتا ہوں رنگوں کے پار پانی کا رنگ کیسا ہے
مجرم ہے دل کہ معمولی آہٹوں پر بھی چونک اٹھتا ہے
کمرے میں ورنہ کوئی نہیں یہ پاگل ہوا کا جھونکا ہے
میں سخت راستوں پر چلا ہوں میرے نشاں نہ ڈھونڈو تم
پتھر پہ خود ہی چل کر بتاؤ کیا کوئی نقش بنتا ہے
کتنے شگفتہ چہروں میں لوگ خود کو چھپائے پھرتے ہیں
پر کیا بتاؤں چہروں کے پار مجھ کو دکھائی دیتا ہے
تم آج ساری سمتوں میں برف سے میرا نام لکھتے ہو
تم جانتے ہو موسم کے ساتھ اس برف کو پگھلنا ہے
دھندلی اداس گلیوں میں لوگ سائے کی طرح چلتے ہیں
منظر اٹھاؤ پلکیں سجاؤ سب کچھ تو خواب جیسا ہے
مأخذ:
Shab Khoon(Shumara Number-061) (Pg. 40)
-
- اشاعت: 1971
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد
- سن اشاعت: 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.