تم سے ملتے ہی بچھڑنے کے وسیلے ہو گئے
تم سے ملتے ہی بچھڑنے کے وسیلے ہو گئے
دل ملے تو جان کے دشمن قبیلے ہو گئے
آج ہم بچھڑے ہیں تو کتنے رنگیلے ہو گئے
میری آنکھیں سرخ تیرے ہاتھ پیلے ہو گئے
اب تری یادوں کے نشتر بھی ہوئے جاتے ہیں کند
ہم کو کتنے روز اپنے زخم چھیلے ہو گئے
کب کی پتھر ہو چکی تھیں منتظر آنکھیں مگر
چھو کے جب دیکھا تو میرے ہاتھ گیلے ہو گئے
اب کوئی امید ہے شاہدؔ نہ کوئی آرزو
آسرے ٹوٹے تو جینے کے وسیلے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.