Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہیں یہ وہم اشارہ تماری ذات سے تھا

رؤف خیر

تمہیں یہ وہم اشارہ تماری ذات سے تھا

رؤف خیر

MORE BYرؤف خیر

    تمہیں یہ وہم اشارہ تماری ذات سے تھا

    غلط نہ سمجھو مخاطب میں کائنات سے تھا

    مجھے یہ رنج سواد مشاہدات سے تھا

    جواز جاں بھی یہاں مرگ خواہشات سے تھا

    نہ اب وہ جہل نہ دانشوری کی باتیں ہیں

    کہ حسن فلسفہ حسن تنازعات سے تھا

    فساد شہر نہ تھا بے سبب کہ ربط اس کا

    معاشیات سے تھا یا سیاسیات سے تھا

    سحر کو باد صبا نے مجھے بکھیر دیا

    میں اپنی خاک سنبھالے ہوئے تو رات سے تھا

    بچا ہوا سے تو دھوپوں کی زد میں آ کے گرا

    وہ برگ سبز جو موسم کی باقیات سے تھا

    تعیشات میں سمجھا گیا اسے ناحق

    تعلق اس کا ہماری ضروریات سے تھا

    ہر ایک شخص کو تھی خواہش گزند وہاں

    کہ اس کا دار بھی جیسے تبرکات سے تھا

    وہ مر گیا تو خدا ہو گیا ہزاروں کا

    وہ شخص اپنے ہی جیسا تھا جب حیات سے تھا

    رؤفؔ خیر تعلق شروع سے اپنا

    جمالیات سے تھا حسن شعریات سے تھا

    مأخذ:

    Tahreek Jild 22 Shumara 10 January 1975-Svk (Pg. 16)

      • ناشر: گوپال متل
      • سن اشاعت: 1975

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے