Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو بھی رخصت ہو رہا ہے دھوپ بھی ڈھلنے کو ہے

ثمینہ راجہ

تو بھی رخصت ہو رہا ہے دھوپ بھی ڈھلنے کو ہے

ثمینہ راجہ

MORE BYثمینہ راجہ

    تو بھی رخصت ہو رہا ہے دھوپ بھی ڈھلنے کو ہے

    میرے اندر اک چراغ شام غم جلنے کو ہے

    کب تلک اس ہجر میں آخر کو رونا چاہیے

    آنکھ بھی خوں ہو گئی دامن بھی اب گلنے کو ہے

    گلستاں میں پڑ گئی ہے رسم تجسیم بہار

    اپنے چہرے پر ہر اک گل خون دل ملنے کو ہے

    اجنبی سی سرزمیں ناآشنا سے لوگ ہیں

    ایک سورج تھا شناسا وہ بھی اب ڈھلنے کو ہے

    ہر نئی منزل کی جانب صورت ابر رواں

    میرے ہاتھوں سے نکل کر میرا دل چلنے کو ہے

    شہر پر طوفان سے پہلے کا سناٹا ہے آج

    حادثہ ہونے کو ہے یا سانحہ ٹلنے کو ہے

    اک ہوائے تند اور ہم راہ کچھ چنگاریاں

    خاک سی اڑنے کو ہے اور آگ سی جلنے کو ہے

    سامنے ہے نیند کی لمبی مسافت آج شب

    کاروان انجم و مہتاب بھی چلنے کو ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے