Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تو دور نو کے تقاضوں کو اپنے دھیان میں رکھ

ہیرا لال فلک دہلوی

تو دور نو کے تقاضوں کو اپنے دھیان میں رکھ

ہیرا لال فلک دہلوی

MORE BYہیرا لال فلک دہلوی

    تو دور نو کے تقاضوں کو اپنے دھیان میں رکھ

    ملا ہے علم قدم اپنے آسمان میں رکھ

    سنا ہے چشم مؤرخ میں روشنی کم ہے

    سنہری حرف بھی کچھ اپنی داستان میں رکھ

    یہاں سے دوسری دنیا میں تجھ کو جانا ہے

    تو اپنی روح کا پھیلاؤ دو جہان میں رکھ

    کبھی بھی بات سے اپنی پھرا نہیں کرتے

    اگر ہے مرد تو کچھ پختگی زبان میں رکھ

    کرم خدا کا کسی پر یوںہی نہیں ہوتا

    یقیں کے ساتھ تو سجدوں کو امتحان میں رکھ

    کسی کو تیر کے آگے جگر تو لانے دے

    نہ چھوڑ وقت سے پہلے اسے کمان میں رکھ

    نہ داغ دامن قاتل پہ اور بھی ہوں فلکؔ

    شناخت اپنے لہو کی کسی نشان میں رکھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے