تو دور نو کے تقاضوں کو اپنے دھیان میں رکھ
تو دور نو کے تقاضوں کو اپنے دھیان میں رکھ
ملا ہے علم قدم اپنے آسمان میں رکھ
سنا ہے چشم مؤرخ میں روشنی کم ہے
سنہری حرف بھی کچھ اپنی داستان میں رکھ
یہاں سے دوسری دنیا میں تجھ کو جانا ہے
تو اپنی روح کا پھیلاؤ دو جہان میں رکھ
کبھی بھی بات سے اپنی پھرا نہیں کرتے
اگر ہے مرد تو کچھ پختگی زبان میں رکھ
کرم خدا کا کسی پر یوںہی نہیں ہوتا
یقیں کے ساتھ تو سجدوں کو امتحان میں رکھ
کسی کو تیر کے آگے جگر تو لانے دے
نہ چھوڑ وقت سے پہلے اسے کمان میں رکھ
نہ داغ دامن قاتل پہ اور بھی ہوں فلکؔ
شناخت اپنے لہو کی کسی نشان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.