تو مرے عکس تصور سے جدا لگتا نہیں
تو مرے عکس تصور سے جدا لگتا نہیں
فاصلے جو درمیاں ہے فاصلہ لگتا نہیں
کالی راتیں دیکھ لوں تو خوف آتا ہے مجھے
خواب کیا پھر نیند سے بھی رابطہ لگتا نہیں
آئنے نے مجھ سے پوچھا تو بتا یہ کون ہے
میں نے دیکھا اور کہا کچھ بھی پتہ لگتا نہیں
کیا محبت کیا ہے نفرت دو الگ ہیں سلسلے
جیسے سچ کا جھوٹ سے بھی واسطہ لگتا نہیں
حرف سارے بول اٹھیں جب بھی میں لکھنے لگوں
اب کوئی جذبہ مرا محو دعا لگتا نہیں
تلخیوں کے زہر کو تحفہ سمجھ لینا بہارؔ
ڈر تو ہے بس کرب کا اس کے سوا لگتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.