تو مجھے کب بلانے آیا تھا
تو مجھے کب بلانے آیا تھا
میں صدا تیری راہ تکتا تھا
اک یہی خامشی تھی میرے ساتھ
جس سے میں تیری بات کرتا تھا
چشم نم کیا تجھے بتائے گی
تیری خاطر میں کتنا رویا تھا
تو بھی باہر نکل کے آیا نہیں
میں بھی اس در پہ پھر نہ لوٹا تھا
میرے دل میں تھی اب بھی ایک امید
پر کسی نے مجھے نہ روکا تھا
روشنی والے لوگ ملتے تھے
میرے دل میں مگر اندھیرا تھا
پیڑ کہتے تھے رک کے سانس تو لے
مجھ کو جلدی کہیں پہنچنا تھا
رہ گزر اس قدر نہ تھی سنسان
دل مگر جانے کیوں لرزتا تھا
پھر میں پہنچا اسی ندی کے گھاٹ
اب مرا تجھ سے ختم رشتہ تھا
آخری ناؤ کھل چکی تھی اب
ڈوبتے مجھ کو کس نے دیکھا تھا
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 69)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.