ٹوٹے ہیں کیسے خواہشوں کے آئنوں کو دیکھ
ٹوٹے ہیں کیسے خواہشوں کے آئنوں کو دیکھ
پلکوں کی تہ میں بکھری ہوئی کرچیوں کو دیکھ
میں ہوں ترا ہی عکس مرے رنگ پر نہ جا
آنکھوں میں جھانک اپنی ہی تنہائیوں کو دیکھ
یہ آسماں کے بدلے ہوئے رنگ غور کر
ان موسموں کے بپھرے ہوئے تیوروں کو دیکھ
سن تو در خیال پہ فردا کی دستکیں
خود کا حصار توڑ کے جاتی رتوں کو دیکھ
گلیوں میں گھومتی ہیں ہزاروں کہانیاں
چہروں پہ نقش وقت کی پہنائیوں کو دیکھ
اک اک پلک پہ چھائی ہے محرومیوں کی شام
ضبط سخن کی آگ میں جلتے لبوں کو دیکھ
کہتی ہے شامؔ کچھ تو مکانوں کی خامشی
بے مدعا نہیں ہیں کھلے روزنوں کو دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.