اف یہ بھی کوئی حیلے بہانے کا وقت ہے
اف یہ بھی کوئی حیلے بہانے کا وقت ہے
ہے روز عید ملنے ملانے کا وقت ہے
چھوڑو یہ مرثیہ کہ ترانے کا وقت ہے
یہ وقت ان کے بزم میں آنے کا وقت ہے
حالات کہہ رہے ہیں یہی ہم سے بار بار
کانٹوں کے بیچ پھول کھلانے کا وقت ہے
کیا خوب ہے کہ برکت و زینت فشانی کا
ہے وہ ہی وقت ان کے جو آنے کا وقت ہے
کیوں کر جٹا رہے ہو اگر زندگی ہے خاک
راہ وفا میں اس کو اڑانے کا وقت ہے
اتنا ہی مسکراؤ بڑھے جس قدر ہی درد
یہ وقت تاب ضبط دکھانے کا وقت ہے
تم کو تو کرنا آ گیا آنکھوں سے گفتگو
مت سوچو یہ ہی دل کے لگانے کا وقت ہے
اے خواہشو خدا کی عطا کے طفیل میں
اب تم کو انگلیوں پہ نچانے کا وقت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.