اگے نہ بیج مشقت اگرچہ کم نہیں کی
اگے نہ بیج مشقت اگرچہ کم نہیں کی
کھلا یہ بعد میں ہم نے زمیں ہی نم نہیں کی
ہمیں یہ ڈر تھا کہ اکتا نہ جائیں کچھ دن میں
سو قسطوار محبت کی ایک دم نہیں کی
وہ کیسا عشق تھا ماتھے پہ اک شکن بھی نہ تھی
یہ کیسا ہجر ہے جس نے کمر بھی خم نہیں کی
جو مجھ سے ربط کا خواہاں تھا اس سے دور رہا
کسی کی روشنی اس تیرگی میں ضم نہیں کی
جنوں کے داغ ہمیشہ دماغ پر چھوڑے
کسی بدن پہ کوئی داستاں رقم نہیں کی
جب اختلاف کیا اس نے ضمنی باتوں پر
تو پھر وہ بات جو کرنے گئے تھے ہم نہیں کی
تجھے یہ دکھ ہے کہ کیوں بات کاٹ دی تیری
وہ جس کی بات تھی خوش ہو زباں قلم نہیں کی
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 87)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.