اجاڑ آنکھوں میں رت جگوں کا عذاب اترا ہے نیم شب کو
اجاڑ آنکھوں میں رت جگوں کا عذاب اترا ہے نیم شب کو
جو درد جاگا ہے شام ڈھلتے تو شعر لکھا ہے نیم شب کو
میں خالی کمرے کے سرد گوشے میں روز تنہا یہ سوچتا ہوں
یہ کون ہنستا ہے دن ڈھلے تک یہ کون روتا ہے نیم شب کو
ہمارے بچوں کی سبز آنکھوں میں روشنی کے کنول نہیں ہیں
اداس سایا سا روز آکر یہ مجھ سے کہتا ہے نیم شب کو
دعائیں لے کر ہم اپنے ہونٹوں پہ جانے کس سکھ کے منتظر ہیں
ہمیں خبر ہے کہ اس نگر میں عذاب اترا ہے نیم شب کو
دہکتے سورج کا ظلم کچے گھروں کے باسی ہی جھیلتے ہیں
یہ بات سوچی نہیں تھی دن میں جو خواب دیکھا ہے نیم شب کو
کسے خبر ہے یہ کون سی شے وجود شمع کو چاٹتی ہے
یہ دیکھتے ہیں کہ ایک سایہ لرزتا رہتا ہے نیم شب کو
تمہاری یادوں کی دھیمی لے ہے یا میں ہوں یا پھر کوئی نہیں ہے
تو سونے آنگن میں کون آکر دیا جلاتا ہے نیم شب کو
یہ آگہی کے اداس لمحوں میں کرب کیا ہے عذاب کیا ہے
وہ جانتا ہے جو اپنے رب کی طرح سے تنہا ہے نیم شب کو
تم اپنے سارے گذشتہ لمحے بھلا ہی دینا مگر یہ کرنا
اسے دعاؤں میں یاد رکھنا جو تم کو روتا ہے نیم شب کو
اگر کبھی تم ملو گے اس سے یہ جان لو نون میم دانشؔ
وہ آدمی ہے جو درد پاتا ہے خواب بوتا ہے نیم شب کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.