اجاڑے گا جو تو کیا فائدہ اے باغباں ہوگا
اجاڑے گا جو تو کیا فائدہ اے باغباں ہوگا
خدا رکھے مری آنکھوں میں تیرا آشیاں ہوگا
رخ روشن نہ ان کا میری آنکھوں سے نہاں ہوگا
جل اٹھے گی نقاب رخ جو پردا درمیاں ہوگا
کوئی صیاد سے کہہ دے چھری کی کیا ضرورت ہے
قفس میں جان دے دوں گا جو ذکر آشیاں ہوگا
ستم ہے میرے آگے تم نے میرے دل کو یوں کوسا
کہ جا کم بخت تو آوارۂ کوئے بتاں ہوگا
ستم آرائیاں اس کی نہ دیکھی جائیں گی اس سے
چھپا لے گی زمیں ہم کو جو دشمن آسماں ہوگا
فلک بن بن کے ٹوٹے ہیں ہماری قبر کے تختے
خبر اس کی نہ تھی زیر زمیں بھی آسماں ہوگا
شباب آنے سے پہلے اہل دل مر جائیں گے تم پر
تمہارے عہد میں کاہے کو اب کوئی جواں ہوگا
ملے گی داد کچھ اہل نظر سے مجھ کو اے صفدرؔ
مرا ذہن رسا شرمندۂ اہل زماں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.