امید صبح بہاراں خزاں سے کھینچتے ہیں
امید صبح بہاراں خزاں سے کھینچتے ہیں
یہ تیر روز دل ناتواں سے کھینچتے ہیں
کشید تشنہ لبی قطرہ قطرہ پیتے ہیں
یہ آب تلخ غم رفتگاں سے کھینچتے ہیں
میں ان سے لقمۂ طیب کی داد کیا چاہوں
جو اپنا رزق دہان سگاں سے کھینچتے ہیں
سبو سے لذت یک گونہ لیتے ہیں لیکن
خمار خاص لب دوستاں سے کھینچتے ہیں
دکھائی پڑتا ہے اعدا میں ایک چہرۂ دوست
سو ہاتھ صاحبو سیف و سناں سے کھینچتے ہیں
خیال تازہ سے کرتے ہیں خواب نو تخلیق
ظفرؔ زمینیں نئی آسماں سے کھینچتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.