ان کے کوچے کی طرف آج جو ہم جا نکلے
ان کے کوچے کی طرف آج جو ہم جا نکلے
بولے جو نکلے ادھر اس کا جنازہ نکلے
خلق کہتی سر بازار وہ رسوا نکلے
اٹھ گئے ہاتھ جدھر کو ترے شیدا نکلے
ربط پہلا سا تو ان سے نہیں لیکن اب بھی
اس قدر ہے کہ جو اٹھے تو کبھی جا نکلے
عطر بستر پہ ملوں پھول چنوں تکیوں پر
شب وعدہ ہے خدا جانے وہ کب آ نکلے
وقت بد پوچھ کے آتا نہیں چھیڑوں کیونکر
اس ہنسی میں نہ کہیں اور ہی جھگڑا نکلے
ایسی مجھ جزو کو اس کل سے ہے نسبت جیسے
قطرہ دریا سے ہو اور قطرہ سے دریا نکلے
ہائے جس تیر کو میں دل میں جگہ دوں اے رنجؔ
کیا وہی تیر میرے خون کا پیاسا نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.