ان کے سوا کسی سے محبت جو کی نہیں
ان کے سوا کسی سے محبت جو کی نہیں
ایسی مرے مزاج میں آوارگی نہیں
چھوڑے غم حبیب کو میرے نصیب میں
شکر خدا کہ دوسرا صدمہ کوئی نہیں
تم سے بچھڑ کے زندہ ہوں یہ بھی کمال ہے
تم یہ سمجھ رہے ہو کوئی بات ہی نہیں
ساقیٔ دل نواز تری آبرو رہے
ایسا برا بھی کیا ہے جو مجھ کو ملی نہیں
اتنا تو چاہتا ہوں کہ مجھ پر کرم رہے
رسوا ہوں آپ ایسی تو میری خوشی نہیں
نیکی بدی کی بات کا مطلب یہ خوب ہے
مطلب کے سامنے کوئی نیکی بدی نہیں
جس کو بڑے مزے سے ہوس کار کہہ گیا
میرے لبوں پہ بات وہی آ سکی نہیں
اچھا ہوا تمام ستم مجھ پہ ہو گیا
اچھا ہوا کہ بات کچھ آگے بڑھی نہیں
منزلؔ جو اپنے دوست کو دن دھاڑے لوٹ لیں
اب ایسے دوستوں کی جہاں میں کمی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.