ان کی آنکھوں کے ستاروں میں الجھ کر رہ گئی
ان کی آنکھوں کے ستاروں میں الجھ کر رہ گئی
تھی نظر پیاسی نظاروں میں الجھ کر رہ گئی
سوچتے ہی رہ گئے تشبیہ روئے یار ہم
بات دل کے استعاروں میں الجھ کر رہ گئی
آئے تھے محفل میں ہم تو رنگ محفل دیکھنے
چشم حیرت ماہ پاروں میں الجھ کر رہ گئی
ادھ کھلی ہونٹوں کی کلیاں اور عارض کے گلاب
اک جوانی دو بہاروں میں الجھ کر رہ گئی
سب کی نظروں سے بچا کر ہم تو ساغر لے اڑے
اور مینا مے گساروں میں الجھ کر رہ گئی
آئی آزادی مگر ہم تک نہ پہنچی اب تلک
ہائے وہ سرمایہ داروں میں الجھ کر رہ گئی
لوگ جا بھی پہنچے طوفانوں کے سینے چیر کر
کشتیٔ کاملؔ کناروں میں الجھ کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.