اس گرمئ بازار سے بڑھ کر نہیں کچھ بھی
اس گرمئ بازار سے بڑھ کر نہیں کچھ بھی
سچ جانیے دکان کے اندر نہیں کچھ بھی
ہم جہد مسلسل سے جہاں ٹوٹ کے گر جائیں
وہ لمحہ حقیقت ہے مقدر نہیں کچھ بھی
مجبور تجسس نے کیا ہے ہمیں ورنہ
اس قید کی دیوار کے باہر نہیں کچھ بھی
یہ میری تمنا ہے کہ جنبش میں ہیں پردے
اک خواہش پیہم ہے پس در نہیں کچھ بھی
افکار کی اقلیم وراثت ہے ہماری
اور اس کے سوا ہم کو میسر نہیں کچھ بھی
درویش بھی ہوتے ہوئے ہم ایسے غنی ہیں
دارائی دنیائے سکندر نہیں کچھ بھی
جس تخت غنا پر متمکن ہوں میں پرتوؔ
اس دولت بے حد کے برابر نہیں کچھ بھی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 379)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.