اس اک امید کو تو راحت سفر نہ سمجھ
اس اک امید کو تو راحت سفر نہ سمجھ
ہے راستے میں کہیں سایۂ شجر نہ سمجھ
جو سامنے نہ رہا اس کا عکس آنکھ میں ہے
اب اتنا خالی بھی یہ کاسۂ نظر نہ سمجھ
جو روح میں نہ اتر جائے وہ جمال نہیں
جو دل گداز نہ کر دے اسے ہنر نہ سمجھ
نظر پرکھ دل مجروح نشتروں پہ نہ جا
ہر آنے والے کو تو اپنا چارہ گر نہ سمجھ
جو فصل گل کی تمنا میں ہو گئے برباد
وہ بامراد ہیں غم ان کا بے ثمر نہ سمجھ
ہر ایک گھر میں نہ جب تک چراغ جل جائے
کمالؔ روشن و آباد اپنا گھر نہ سمجھ
مأخذ:
Khizan mera Mosam (Pg. 73)
- مصنف: Hassan Akbar Kamal
-
- اشاعت: 1980
- ناشر: Seep Publications, karachi
- سن اشاعت: 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.