اس کا بدن بھی چاہئے اور دل بھی چاہئے
اس کا بدن بھی چاہئے اور دل بھی چاہئے
سرخیٔ لب بھی گال کا وہ تل بھی چاہئے
یہ کاروبار شوق ہے بے گار تو نہیں
اس کاروبار شوق کا حاصل بھی چاہئے
پانی اور آگ ایک جگہ چاہئیں ہمیں
جو شاخ گل بدست ہو قاتل بھی چاہئے
سب کو خبر تو ہو کہ وہ میرا ہے بس مرا
پہلو میں یار برسر محفل بھی چاہئے
پا کر چراغ دل کی ہوس اور بڑھ گئی
موصوف کو اب اک مہ کامل بھی چاہئے
یوں بے کنار آرزوؤں سے وصول کیا
خواہش کو ایک سمت بھی ساحل بھی چاہئے
ژولیدہ مو و چاک گریباں سب اہل دل
کوئی تو اس قبیلے میں عاقل بھی چاہئے
اپنی الگ شناخت بھی عمرانؔ ہو ضرور
وہ شخص اپنی زیست میں شامل بھی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.