اس کو دیکھا تو دکھا کچھ بھی نہیں
اس کو دیکھا تو دکھا کچھ بھی نہیں
لٹ گیا سب کچھ بچا کچھ بھی نہیں
سوچ کر نعرہ لگایا عشق نے
وہ ملا ہے تو گیا کچھ بھی نہیں
عشق زندہ یار زندہ باد ہے
اس سے آگے کا پتا کچھ بھی نہیں
سچ بتاؤں درد بھی سوغات ہے
ورنہ آہوں کو ملا کچھ بھی نہیں
ہم کو پاگل کہہ رہا ہے یہ جہاں
اس کو لگتا ہے ہوا کچھ بھی نہیں
اپنی محفل میں اکیلا تھا وہی
ساری محفل میں دکھا کچھ بھی نہیں
عشق کی اتنی حقیقت ہے ضیاؔ
اس کی مرضی کے سوا کچھ بھی نہیں
- کتاب : Qausain (Pg. 105)
- Author : Syed Zia Alvi
- مطبع : Syed Zia Alvi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.