اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے
اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے
گریۂ شب کو جو نغمے کی صدا جانے ہے
میں تری آنکھوں میں اپنے لیے کیا کیا ڈھونڈوں
تو مرے درد کو کچھ مجھ سے سوا جانے ہے
اس کو رہنے دو مرے زخموں کا مرہم بن کر
خون دل کو جو مرے رنگ حنا جانے ہے
میری محرومیٔ فرقت سے اسے کیا لینا
وہ تو آہوں کو بھی مانند صبا جانے ہے
ایک ہی دن میں ترے شہر کی مسموم فضا
میرے پیرہن سادہ کو ریا جانے ہے
میں کبھی تیرے دریچے میں کھلا پھول بھی تھا
آج کیا ہوں ترے گلشن کی ہوا جانے ہے
مجھ سے کہتا ہے مرا شوخ کہ اقبال متینؔ
تم رہے رات کہاں یہ تو خدا جانے ہے
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 573)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.