اس پری پیکر کی آنکھوں میں جھلک رہ جائے گی
اس پری پیکر کی آنکھوں میں جھلک رہ جائے گی
وہ چلی جائے گی تو خالی سڑک رہ جائے گی
پھول اس کی یاد کے رکھے ہوئے ہیں میز پر
یہ اگر مرجھا گئے ان کی مہک رہ جائے گی
وہ کلائی تو پھسل جائے گی ہاتھوں سے مگر
چوڑیوں کی میرے کانوں میں کھنک رہ جائے گی
ایک دن وہ نقش بھی دھندلے سے پڑتے جائیں گے
ذہن میں وہ شکل بھی تصویر تک رہ جائے گی
پھر کوئی تالاب میں پھینکے گا پتھر زور سے
پھر کسی شے کی درون دل کسک رہ جائے گی
لوٹ جائے گا کوئی در کو مقفل دیکھ کر
اور دروازے پہ کنڈی کی کھٹک رہ جائے گی
پھر گھڑی کی سوئی بھی رک جائے گی اس کے بغیر
صرف دل میں اس کے قدموں کی دھمک رہ جائے گی
دھوپ ڈھل جائے گی وقت شام ہوتے ہی ظہورؔ
اور چمکیلے سے چہروں کی چمک رہ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.