Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس ستم گار نے سیکھا ہے خفا ہو جانا

ناصری لکھنوی

اس ستم گار نے سیکھا ہے خفا ہو جانا

ناصری لکھنوی

MORE BYناصری لکھنوی

    اس ستم گار نے سیکھا ہے خفا ہو جانا

    کیا قیامت ہوا نالوں کا رسا ہو جانا

    نزع میں بڑھ کے کھٹک دل سے یہی کہتی ہے

    آج تو درد کا ممکن ہے دوا ہو جانا

    لے کے پیغام قضا باد بہاری آئی

    نا مبارک ہوا زخموں کا ہرا ہو جانا

    عرش تھرائے گا اغیار کے دل ٹوٹیں گے

    نالہ کرتا ہوں مگر تم نہ خفا ہو جانا

    دم نکلنا ہے یہی جان کا جانا ہے یہی

    دل کا آساں نہیں پہلو سے جدا ہو جانا

    پس مردن بھی رہے خانۂ زنجیر میں پاؤں

    اس طرح چاہیے پابند وفا ہو جانا

    زلزلے آ کے زمانے کو خبر دیتے ہیں

    نہیں ممکن تپش دل کا فنا ہو جانا

    جان لے جائے گا اور درد بڑھا جائے گا

    ہاتھ تیرا مرے سینے سے جدا ہو جانا

    ابھی بیٹھے رہو میں دیکھ رہا ہوں تم کو

    نزع کے وقت گلے مل کے جدا ہو جانا

    سمجھو کس درجہ ہے سوز غم الفت دشوار

    دیکھ پروانوں کا جل جل کے فنا ہو جانا

    زہر بھر دیتا ہے زخموں میں دل وحشی کے

    فصل باراں میں بیاباں کا ہرا ہو جانا

    ناصریؔ پھر وہی ہم ہیں وہی شوریدہ سری

    پھر وہی حاضر بزم شعرا ہو جانا

    مأخذ:

    نذر احباب (Pg. 40)

    • مصنف: ناصری لکھنوی
      • ناشر: انڈین پریس، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1933

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے