اسے بھی کوئی مشغلہ چاہیے تھا
ہمیں بھی کوئی دوسرا چاہیے تھا
ہمارے بدن میں تھی مٹی کی خوشبو
اور اس کو کوئی دیوتا چاہیے تھا
مصیبت تو یہ تھی کہ میرے علاوہ
اسے اور سب کچھ نیا چاہیے تھا
ہر آرام گھر میں میسر تھا لیکن
بدن کو تھکن کا نشہ چاہیے تھا
ذرا سی لگن اور خدا کا بھروسہ
بس اس کے سوا ہم کو کیا چاہیے تھا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 38)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.