اسے دیکھا تو ہر بے چہرگی کاسہ اٹھا لائی
اسے دیکھا تو ہر بے چہرگی کاسہ اٹھا لائی
تمنا اپنے خالی ہاتھ میں دنیا اٹھا لائی
مجھے تو اپنی ساری کھیتیاں سیراب کرنی تھیں
مگر وہ موج اپنے ساتھ اک صحرا اٹھا لائی
رفاقت کو مری تنہائی بھولی بسری یادوں سے
کوئی سایہ اٹھا لائی کوئی چہرہ اٹھا لائی
انہیں خوشبو کی چاہت میں بہت نرمی سے چھونا تھا
ہوائے شام تو پھولوں کی کوملتا اٹھا لائی
وہاں تو آب شیریں کی کئی لبریز جھیلیں تھیں
تو پھر کیوں تشنگی میری مجھے پیاسا اٹھا لائی
کبھی ان وادیوں میں دور تک رستے فروزاں تھے
شہابؔ اک سر پھری موج ہوا کہرا اٹھا لائی
- کتاب : safar aamada (Pg. 19)
- Author : mustafa shahab
- مطبع : sabras kitab ghar aiwan-e-urdu,panjagutta,hyderabad (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.