Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اصول اپنا اگر کچھ بدل گیا ہوتا

ضیا کرناٹکی

اصول اپنا اگر کچھ بدل گیا ہوتا

ضیا کرناٹکی

MORE BYضیا کرناٹکی

    اصول اپنا اگر کچھ بدل گیا ہوتا

    خراب وقت ہمارا بھی ٹل گیا ہوتا

    میں میکدے میں اے ساقی جو کل گیا ہوتا

    ہر ایک رند یقیناً سنبھل گیا ہوتا

    ہمارے ساتھ اگر تو کبھی سفر کرتا

    تو منزلوں سے بھی آگے نکل گیا ہوتا

    اگر امید کے بادل نہ گھر گئے ہوتے

    غموں کی دھوپ میں ہر گھر پگھل گیا ہوتا

    میں ایک پل کے لیے ہی سمیٹ لیتا تمہیں

    تمہارا پاؤں کبھی جو پھسل گیا ہوتا

    تمام خواب ادھورے ہی رہ گئے ہوتے

    تسلیوں سے اگر میں بہل گیا ہوتا

    چمن کی سیر سے محروم ہم ضیاؔ رہتے

    ہر ایک پھول پہ دل جو مچل گیا ہوتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے