اصول اپنا اگر کچھ بدل گیا ہوتا
اصول اپنا اگر کچھ بدل گیا ہوتا
خراب وقت ہمارا بھی ٹل گیا ہوتا
میں میکدے میں اے ساقی جو کل گیا ہوتا
ہر ایک رند یقیناً سنبھل گیا ہوتا
ہمارے ساتھ اگر تو کبھی سفر کرتا
تو منزلوں سے بھی آگے نکل گیا ہوتا
اگر امید کے بادل نہ گھر گئے ہوتے
غموں کی دھوپ میں ہر گھر پگھل گیا ہوتا
میں ایک پل کے لیے ہی سمیٹ لیتا تمہیں
تمہارا پاؤں کبھی جو پھسل گیا ہوتا
تمام خواب ادھورے ہی رہ گئے ہوتے
تسلیوں سے اگر میں بہل گیا ہوتا
چمن کی سیر سے محروم ہم ضیاؔ رہتے
ہر ایک پھول پہ دل جو مچل گیا ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.