اٹھاؤ سنگ کہ ہم میں سنک بہت ہے ابھی
اٹھاؤ سنگ کہ ہم میں سنک بہت ہے ابھی
ہمارے گرم لہو میں نمک بہت ہے ابھی
اتر رہی ہے اگر چاندنی اترنے دے
مہکتی زلف میں تیری چمک بہت ہے ابھی
یہ کل کسی نئے موسم کی فصل کاٹیں گے
سروں میں اہل جنوں کے ٹھنک بہت ہے ابھی
اسے خبر نہیں سورج بھی ڈوب جاتا ہے
حسیں لباس پہ نازاں دھنک بہت ہے ابھی
ہمارے پہلے ہی موسم نے ہم کو توڑ دیا
مگر تمہارے بدن میں لچک بہت ہے ابھی
ہوائے وقت نے جھونکی ہے دھول آنکھوں میں
ہماری آنکھ میں لیکن چمک بہت ہے ابھی
دل اپنا ان کی ہتھیلی پہ رکھ بھی دے انجمؔ
ترے خلوص پہ یاروں کو شک بہت ہے ابھی
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 565)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.