اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے
اٹھے آج ان سے فیصلہ کر کے
یا خفا ہو کے یا خفا کر کے
اس کی رفتار سے غنیمت ہے
کہ رہے حشر ہی بپا کر کے
اس صنم کی گلی میں جاتا ہوں
پھر نظر جانب خدا کر کے
غیر تک اپنی بات پہنچائی
اس سے اظہار مدعا کر کے
کر تو لیں ترک عشق ہم ناصح
پر گزاریں گے عمر کیا کر کے
مجھ پہ جو چاہیے ستم کیجے
پر نہ اغیار کا کہا کر کے
مفت ذلت اٹھائی سالکؔ نے
ذکر اس بزم میں مرا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.