اترے کبھی آنکھوں میں سراب ایسا کوئی خواب
اترے کبھی آنکھوں میں سراب ایسا کوئی خواب
نیند ایسی کوئی نیند ہو خواب ایسا کوئی خواب
ورنہ میں بکھر جاؤں گا خوشبو کی روش پر
مجھ کو نہ دکھائے وہ گلاب ایسا کوئی خواب
جس خواب میں ہوگی نئی دنیا کی بشارت
دیکھیں گے ترے خانہ خراب ایسا کوئی خواب
جیسا مری آنکھوں نے کیا نیند سے پیدا
کم ہی کوئی دیکھے گا جناب ایسا کوئی خواب
اوراق الٹتے ہی میں پہنچا سوئے منزل
پابند کیا میں نے کتاب ایسا کوئی خواب
اب کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا سر منظر
دیکھا تھا ان آنکھوں نے حجاب ایسا کوئی خواب
اٹھتے ہی میں جل اٹھتا ہوں اک نیند سے آزرؔ
کرتا ہے مرے دل کو کباب ایسا کوئی خواب
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 86)
- Author : دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.