واقف خود اپنی چشم گریزاں سے کون ہے
واقف خود اپنی چشم گریزاں سے کون ہے
مانوس اب مرے دل ویراں سے کون ہے
کس کو خبر ہے کس گھڑی آنکھیں چھلک پڑیں
اب آشنا تہیۂ طوفاں سے کون ہے
دیکھیں جسے خلل ہے اسی کے دماغ میں
سرشار اب تصور جاناں سے کون ہے
وہ ظلم شہر میں ہے کہ اندھیر ہے کوئی
وابستہ رسم جشن چراغاں سے کون ہے
دیکھو جسے وہی ہے گرفتار آرزو
اب دور اس نواح میں زنداں سے کون ہے
مقتل میں جس کو اپنے لہو سے جلایا تھا
پر نور اس ایک شمع فروزاں سے کون ہے
چہروں کی زردیوں سے ظفرؔ ہو موازنہ
نزدیک رنگ دشت و بیاباں سے کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.