وبال جاں ہوئے وہ سارے گلستاں کے لئے
وبال جاں ہوئے وہ سارے گلستاں کے لئے
چنے تھے ہم نے جو کچھ تنکے آشیاں کے لئے
قدم قدم پہ رہ عشق میں تھی حیرانی
عذاب دل پہ نہ جانے کہاں کہاں کے لئے
فلک کے جور کبھی اور ان کے ظلم کبھی
ہزار غم ہیں محبت میں ایک جاں کے لئے
خراب عشق بنا کر تباہ کر ڈالا
ستم نہ رہ گیا جب کوئی آسماں کے لئے
وہ راز جس پہ محبت کا ہے مدار اے دوست
ہمارے دل کے لئے ہے تری زباں کے لئے
جھکے وہ غیر کے در پر بھلا یہ کب ممکن
جبیں جو وقف رہی تیرے آستاں کے لئے
مزاج دوست میں جوہرؔ نہ انقلاب آیا
روا رہے ہیں ستم مجھ سے بے زباں کے لئے
مأخذ:
وادیٗ خیال (Pg. 34)
- مصنف: جوہر زاہری
-
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد, مکتبہ قصر اردو، دہلی
- سن اشاعت: 1957
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.