وفا چاہتا تھا جفا چاہتا ہوں
وفا چاہتا تھا جفا چاہتا ہوں
میں کیا چاہتا تھا میں کیا چاہتا ہوں
وفور الم سے ہے یہ حال میرا
ابھی اشک بن کر بہا چاہتا ہوں
نہیں مجھ کو معلوم خود اپنی خواہش
تمہیں کیا بتاؤں میں کیا چاہتا ہوں
مجھے جا بہ جا اپنے جلوے دکھاؤ
تمہیں ہر جگہ دیکھنا چاہتا ہوں
کوئی میری اس سادہ لوحی کو دیکھے
غم عشق کی میں دوا چاہتا ہوں
ملے ہیں زمانے کے سب عیش مجھ کو
خدا جانے میں اور کیا چاہتا ہوں
بڑھا جا رہا ہوں کہاں سے کہاں تک
خدائے دو عالم ہوا چاہتا ہوں
بہر حال میں شکر کرتا ہوں تیرا
بہر حال تیری رضا چاہتا ہوں
تمہیں سے تھا جب میرا ہر خواب رنگیں
وہی عشق کی ابتدا چاہتا ہوں
غم عشق ہی ہے مری شرط ہستی
غم عشق حد سے سوا چاہتا ہوں
نہ ہے درد دل کی دوا کوئی شیداؔ
نہ میں درد دل کی دوا چاہتا ہوں
مأخذ:
دل کی آواز (Pg. 43)
- مصنف: شیدا انبالوی
-
- ناشر: اعلیٰ پرنٹنگ پریس، دہلی
- سن اشاعت: 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.