وفا کے لطف محبت کے خواب مانگے ہے
وفا کے لطف محبت کے خواب مانگے ہے
عجیب بات ہے ساقی شراب مانگے ہے
ہمیں ستائے یہ دنیا تو کوئی بات نہیں
ہماری بات کا دنیا جواب مانگے ہے
نظام کار گہہ زندگی معاذ اللہ
حساب مانگے ہے اور بے حساب مانگے ہے
وہ چاہتا ہے کہ وہ لفظ میں بیاں کر دوں
فسانۂ غم ماضی کتاب مانگے ہے
یہ ظرف کم نگہی اور یہ زعم دیدہ وری
زمانہ آج تمہیں بے نقاب مانگے ہے
غریب باپ کی بانہوں میں کھیلتا بچہ
کبھی ستارے کبھی آفتاب مانگے ہے
کسے کسے غم منزل سنائیے شاداںؔ
ہر ایک راہ کا پتھر حساب مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.