وہی بلندی سے نیچے ہمیں گراتے ہیں
وہی بلندی سے نیچے ہمیں گراتے ہیں
وہ جن کے واسطے ہم سیڑھیاں بناتے ہیں
بکھرنے لگتے ہیں ہم کو سمیٹنے والے
کبھی کبھار تو ہم اتنا ٹوٹ جاتے ہیں
سکون ملتا ہے دل کو اسی وظیفے سے
ہم اپنے شعر اکیلے میں گنگناتے ہیں
انہیں سند نہیں ملتی کبھی محبت میں
جو سر بچاتے ہیں اور انگلیاں کٹاتے ہیں
اب اور اس سے زیادہ بھی ربط کیا ہوگا
وہ دھوپ میں ہوں پسینے میں ہم نہاتے ہیں
رسائی دھوپ کی ہوتی کہاں ہے کمرے میں
ہمارے کپڑے بدن پر ہی سوکھ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.