Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں

لطف اللہ خاں نظمی

وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں

لطف اللہ خاں نظمی

MORE BYلطف اللہ خاں نظمی

    وہی جو تھے سنگ میل کل تک وہ جوہڑوں میں پڑے ہوئے ہیں

    جو بے نشاں تھے قدم قدم پر نشان ان کے گڑے ہوئے ہیں

    نہ صرف پھل بلکہ پھول پتے بھی کھا گئے بھوکے چیل کوے

    کبھی جو سرسبز و بار آور تھے نخل ننگے کھڑے ہوئے ہیں

    گل صداقت کی ان کو خوشبو پسند آئی نہ آ سکے گی

    غرور و پندار کی خودی سے دماغ ان کے سڑے ہوئے ہیں

    عوام ہیں لاکھ ڈھور ڈنگر کبھی تو ان کو بھی گھاس ڈالیں

    انہیں حقیروں کی عظمتوں سے حضور اتنے بڑے ہوئے ہیں

    محافظوں کا اگر چلے بس تو ارض پاک آج بیچ ڈالیں

    مگر کریں کیا کہ ہم سے غدار درمیاں میں اڑے ہوئے ہیں

    مأخذ:

    دیار یار کی بات (Pg. 89)

    • مصنف: لطف اللہ خاں نظمی
      • ناشر: امن پبلیکیشنز، بھوپال
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے