Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہی مسافر مسافرت کا مجھے قرینہ سکھا رہا تھا

جبار واصف

وہی مسافر مسافرت کا مجھے قرینہ سکھا رہا تھا

جبار واصف

MORE BYجبار واصف

    وہی مسافر مسافرت کا مجھے قرینہ سکھا رہا تھا

    جو اپنی چھاگل سے اپنے گھوڑے کو آپ پانی پلا رہا تھا

    دکھوں کے گارے میں ہاتھ لتھڑے ہوئے تھے میرے ہنر کے لیکن

    میں روتے روتے بھی مسکراتا ہوا کوئی بت بنا رہا تھا

    کچھ اس لیے بھی مری صدا پر ہر اک سماعت کو تھا بھروسہ

    گماں کے صحرا میں بیٹھ کر میں یقین کے گیت گا رہا تھا

    سنا ہے کل رات مر گیا وہ برہنہ درویش جھونپڑی میں

    فنا کے بستر پہ جو بقا کی حریص گدڑی بچھا رہا تھا

    مری نظر میں وہ طفل مسجد کے پیشوا سے بھی محترم ہے

    جو احتراماً گلی سے گندم کے بکھرے دانے اٹھا رہا تھا

    بہت مقدس تھے اس سپاہی کی دونوں آنکھوں کے سرخ ڈورے

    جو سوئی مخلوق کی حفاظت میں خواب اپنے گنوا رہا تھا

    تمام شب اس کے بھوکے بچوں نے جاگ کر ہی گزار دی تھی

    خودی کے فٹ پاتھ پر جو غربت تھپک تھپک کر سلا رہا تھا

    وہ میری برسی پہ میری میت کے نام شام غزل تھی واصفؔ

    میں اپنی تربت میں لیٹے لیٹے کلام سب کو سنا رہا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے