Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ویسا کہاں ہے ہم سے جیسا کہ آگے تھا تو

میر تقی میر

ویسا کہاں ہے ہم سے جیسا کہ آگے تھا تو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ویسا کہاں ہے ہم سے جیسا کہ آگے تھا تو

    اوروں سے مل کے پیارے کچھ اور ہو گیا تو

    چالیں تمام بے ڈھب باتیں فریب ہیں سب

    حاصل کہ اے شکر لب اب وہ نہیں رہا تو

    جاتے نہیں اٹھائے یہ شور ہر سحر کے

    یا اب چمن میں بلبل ہم ہی رہیں گے یا تو

    آ ابر ایک دو دم آپس میں رکھیں صحبت

    کڑھنے کو ہوں میں آندھی رونے کو ہے بلا تو

    تقریب پر بھی تو تو پہلو تہی کرے ہے

    دس بار عید آئی کب کب گلے ملا تو

    تیرے دہن سے اس کو نسبت ہو کچھ تو کہیے

    گل گو کرے ہے دعویٰ خاطر میں کچھ نہ لا تو

    دل کیونکے راست آوے دعواے آشنائی

    دریائے حسن وہ مہ کشتی بکف گدا تو

    ہر فرد یاس ابھی سے دفتر ہے تجھ گلے کا

    ہے قہر جب کہ ہوگا حرفوں سے آشنا تو

    عالم ہے شوق کشتۂ خلقت ہے تیری رفتہ

    جانوں کی آرزو تو آنکھوں کا مدعا تو

    منہ کریے جس طرف کو سو ہی تری طرف ہے

    پر کچھ نہیں ہے پیدا کیدھر ہے اے خدا تو

    آتی بہ خود نہیں ہے باد بہار اب تک

    دو گام تھا چمن میں ٹک ناز سے چلا تو

    کم میری اور آنا کم آنکھ کا ملانا

    کرنے سے یہ ادائیں ہے مدعا کہ جا تو

    گفت و شنود اکثر میرے ترے رہے ہے

    ظالم معاف رکھیو میرا کہا سنا تو

    کہہ سانجھ کے موئے کو اے میرؔ روئیں کب تک

    جیسے چراغ مفلس اک دم میں جل بجھا تو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0388

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے